Shab E Barat Fasting And Worship
شعبان کی پندرہویں شب”شب برأت“کہلاتی ہے۔یعنی وہ رات جس میں مخلوق کوگناہوں
سے بری کردیاجاتاہے۔ ۔تقریبًادس صحابہ کرامؓ سے اس رات کے متعلق احادیث
منقول ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ” شعبان کی پندرہویں شب
کومیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کواپنی آرام گاہ پرموجودنہ
پایاتوتلاش میں نکلی دیکھاکہ آپ جنت البقیع کے قبرستان میں ہیں پھرمجھ سے
فرمایاکہ آج شعبان کی پندرہویں رات ہے ،اس رات میں اللہ تعالیٰ آسمان
دنیاپرنزول فرماتاہے اورقبیلہ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں کی تعدادسے بھی
زیادہ گنہگاروں کی بخشش فرماتاہے۔“دوسری حدیث میں ہے”اس رات میںاس سال
پیداہونے والے ہربچے کانام لکھ دیاجاتاہے ،اس رات میں اس سال مرنے والے
ہرآدمی کانام لکھ لیاجاتاہے،اس رات میں تمہارے اعمال اٹھائے جاتے
ہیں،اورتمہارارزق اتاراجاتاہے۔“اسی طرح ایک روایت میں ہے کہ” اس رات میں
تمام مخلوق کی مغفرت کردی جاتی ہے سوائے سات اشخاص کے وہ یہ
ہیں۔مشرک،والدین کانافرمان،کینہ پرور،شرابی،قاتل،شلوارکوٹخنوں سے نیچے
لٹکانے والا اورچغل خور،ان سات افرادکی اس عظیم رات میں بھی مغفرت نہیں
ہوتی جب تک کہ یہ اپنے جرائم سے توبہ نہ کرلیں۔حضرت علی رضی اللہ عنہ سے
ایک روایت میں منقول ہے کہ اس رات میں عبادت کیاکرواوردن میں روزہ
رکھاکرو،اس رات سورج غروب ہوتے ہی اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی طرف متوجہ
ہوتے ہیں اوراعلان ہوتاہے کون ہے جوگناہوں کی بخشش کروائے؟کون ہے جورزق میں
وسعت طلب کرے؟کون مصیبت زدہ ہے جومصیبت سے چھٹکاراحاصل کرناچاہتاہو؟
ان احادیث کریمہ اورصحابہ کرام ؓاوربزرگانِ دینؒ کے عمل سے ثابت ہوتاہے کہ اس رات میں تین کام کرنے کے ہیں:
۔قبرستان جاکرمردوں کے لئے ایصال ثواب اورمغفرت کی دعا کی جائے۔لیکن یادرہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ساری حیاتِ مبارکہ میں صرف ایک مرتبہ شب برأت میں جنت البقیع جاناثابت ہے۔اس لئے اگرکوئی شخص زندگی میں ایک مرتبہ بھی اتباع سنت کی نیت سے چلاجائے تواجروثواب کاباعث ہے۔لیکن پھول پتیاں،چادرچڑھاوے،اورچراغاں کااہتمام کرنااورہرسال جانے کولازم سمجھنااس کوشب برأت کے ارکان میں داخل کرنایہ ٹھیک نہیں ہے۔جوچیزنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جس درجے میں ثابت ہے اس کواسی درجہ میں رکھناچاہئے اس کانام اتباع اوردین ہے۔
۔اس رات میں نوافل،تلاوت،ذکرواذکارکااہتمام کرنا۔اس بارے میں یہ واضح رہے
کہ نفل ایک ایسی عبادت ہے جس میں تنہائی مطلوب ہے یہ خلوت کی عبادت ہے، اس
کے ذریعہ انسان اللہ کاقرب حاصل کرتاہے۔لہذانوافل وغیرہ تنہائی میں اپنے
گھرمیں اداکرکے اس موقع کوغنیمت جانیں۔نوافل کی جماعت اورمخصوص طریقہ
اپنانادرست نہیں ہے۔یہ فضیلت والی راتیں شوروشغب اورمیلے،اجتماع منعقدکرنے
کی راتیں نہیں ہیں،بلکہ گوشۂ تنہائی میں بیٹھ کراللہ سے تعلقات استوارکرنے
کے قیمتی لمحات ہیں ان کوضائع ہونے سے بچائیں۔
۔دن میں روزہ رکھنابھی مستحب ہے، ایک تواس بارے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ
کی روایت ہے اوردوسرایہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہرماہ ایام
بیض(۱۳،۱۴،۱۵) کے روزوں کااہتمام فرماتے تھے ،لہذااس نیت سے روزہ رکھاجائے
توموجب اجروثوب ہوگا۔باقی اس رات میں پٹاخے بجانا،آتش بازی کرنا اورحلوے کی
رسم کااہتمام کرنایہ سب خرافات اوراسراف میں شامل ہیں۔شیطان ان فضولیات
میں انسان کومشغول کرکے اللہ کی مغفرت اورعبادت سے محروم کردیناچاہتاہے
اوریہی شیطان کااصل مقصدہے۔
ہر حال اس رات کی فضیلت بے اصل نہیں ہے اور سلف صالحین نے اس رات کی فضیلت سے فائدہ اٹھا یا ہے۔
The fifteenth night of Sha’ban is called “Shab-e-Barat”. Hadiths about this night have been narrated from about eighteen Companions. Hazrat Ayesha (may Allah be pleased with her) says: On the fifteenth night of Sha’ban, I saw the Holy Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) at his resting place, looking for his body in the graveyard of Janat al-Baqi. The sky descends on the world and forgives the sinners even more than the number of goats’ hair of the tribe of Bani Club. Your deeds are taken away, and your sustenance is taken away. ”Similarly, there is a tradition that“ All creatures are forgiven on this night except for seven persons. They are: The one who hangs down and slanders, these seven people are not forgiven even on this great night unless they repent of their crimes. As soon as the sun sets that night, Allah turns to His servants Who is the one who forgives sins? Who is the one who seeks expansion in sustenance? Who is the afflicted one who wants to get rid of the affliction?
These Ahadeeth and the actions of the Companions and the elders of the religion prove that there are three things to do in this night:
Pray for the reward and forgiveness of the dead for those who go to the graveyard. However, it is not proper to include flowers, leaves, chadors, and lamps, and to consider it obligatory to go every year, to include it in the members of Koshab-e-Barat. Followers and religion.
Arranging Nawafil, recitation, Zikr-e-Zikr on this night. It should be noted that Nafl is an act of worship in which solitude is required. It is a worship of solitude. Take advantage of this occasion by performing. It is not right to adopt the party and special method of Nawafil.
Fasting during the day is also mustahab. One is the narration of Hazrat Ali (RA) and the other is that the Holy Prophet (PBUH) used to observe the fasts of the days of Egg (2, 3, 4) every month, so fast with this intention. The rest will be rewarded. The rest of the night, playing firecrackers, setting off fireworks and arranging sweets is one of the superstitions and extravagance.
However, the virtue of this night is not unreal and the Salaf-e-Saliheen have benefited from the virtue of this night.